Skip to main content

حُسنِ اخلاق اور کردار سازی


ارشادِ ربّانی ہے:

 بے شک، یہ قرآن سب سے سیدھے اور مضبوط راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے، یہ روشنی کا پیغامبر ہے، یہ ایک مینارئہ نور ہے، جس سے سارا عالم رہتی دنیا تک تاریکی سے نجات پاتا رہے گا۔(سورۃ الاسراء)مزید فرمایا گیا: اللہ نے تمہارے لیے قرآن نازل کیا، رسول اللہ ﷺتم پر اللہ کی واضح آیات پڑھ کر سناتے ہیں،تاکہ ایمان اور عمل صالح کرنے 
والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئیں۔


یہ ایک نسخۂ کیمیا ہے، جو خاک کو کیمیا اور ذرّے کوجوہربناتا ہے،اس میں بیماروں کے لیے شفا اور صحت مندوں کے لیے سامانِ سکون ہے،یہ خدا کا ایسا قیمتی اور عظیم الشان عطیہ ہے کہ اگر مضبوط اور بلند وبالا پہاڑوں پر اتارا جاتا تو وہ اس کا وزن برداشت نہ کرپاتے اور ہیبت سے ریزہ ریزہ ہوجاتے۔جب کہ سورۃ الحشر میں فرمایا گیا: ’’اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر اتاردیتے تو تم دیکھتے کہ وہ لرزہ براندام ہے اور ہیبتِ الٰہی سے ریزہ ریزہ ہوچکا ہے‘‘۔قرآن دین کامل کی نمائندہ کتاب ہے، یہ ایسی کتابِ ہدایت ہے، جو انسانیت کو سیدھی اور معتبر راہ دکھاتی ہے۔
قرآن آج بھی تمام طاقتوں کا سرچشمہ اور ساری مشکلات کا حل ہے، جس طرح قرآن نے صدیوں پیش تر حسن اخلاق سے عاری اور سیرت وکردار سے دور،ایک حد سے زیادہ گری ہوئی قوم کو بلندیوں کے آسمان پر پہنچادیا تھا اور اسی کتابِ ہدایت کی بدولت ایک انتہائی پستی کا شکار معاشرہ دنیا کے سب سے ترقی یافتہ اور مہذب معاشرے میں تبدیل ہوگیا، جس نے ساری انسانیت کو ایک لڑی میں پرودیا، یہ سب اسی کتابِ مقدس کا اعجاز تھا، اس کی معجزانہ قوتیں آج بھی زندہ ہیں۔ قرآن آج بھی قوموں اور افراد کو بنانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، شخصیتوں کی تعمیر کا نسخہ آج بھی پوری طرح کارگر ہے، قرآن کا دامن اس قسم کے شہ پاروں سے بھرا پڑا ہے، ہم ان میں سے بطورِ نمونہ چند کوذکر کرتے ہیں:
کسی فرد یا قوم کی تعمیر میں سب سے بڑا رول قوتِ ایمانی کا ہے، ایمان کا درجہ فرد یا قوم کی زندگی کے لیے روح کا ہے، یہ شخصیت کو زندگی اور زندگی کو توانائی بخشتا ہے، اس کے بغیر دنیا میں نہ کوئی پنپ سکتا ہے اور نہ ابھرسکتا ہے،شخصیت بنتی ہے اسی بنیاد پر، اسے ہٹاکر کی جانے والی ہر کوشش فقط خسارے کا سودا ہے،جس کا نظارہ ہردور میں چشمِ فلک نے کیا ہے اور جس پر ماہ وسال کی گردشیں گواہ ہیں، قرآنِ کریم نے صدیوں کے اسی تجربے پر تصدیق کی مہر لگائی ہے۔(ترجمہ) قسم ہے زمانے کی، بے شک، انسان گھاٹے میں ہے ،سوائے ایمان والوں کے جنہوں نے نیک اعمال کیے، ایک دوسرے کو حق کی اور صبر کی تلقین کی۔(سورۃ العصر)
یہ سورت حسنِ اخلاق اورشخصیت سازی کے مسئلے میں سب سے مرکزی حیثیت رکھتی ہے، اس سورت کا موضوع ہی انسانیت کی تعمیر اور نفع ونقصان کے معیار کا تعین ہے، قرآن پورے یقین کے ساتھ ( قرآن کا ہر بیان یقینی ہوتا ہے)اور ہر قسم کے شک وشبہے کی نفی کرتے ہوئے کہتا ہے : جو لوگ ایمان والے نہیں ہیں، وہ گھاٹے میں ہیں،اگرچہ وہ بظاہر نفع میں دکھائی دیں، اگر کوئی صاحبِ ایمان گھاٹے میں دکھائی دیتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے اپنے ایمان پر محنت کرنی چاہیے، قرآنِ کریم نے ایسے ایمان والوں کو ہدایت کی ہے: ’’ اے ایمان والو، تجدِید ایمان کرو‘‘۔
صاحبِ قرآن حضرت محمدﷺ نے نزولِ قرآن کے آغاز سے پوری مکی زندگی صرف ایمان کی محنت پر گزاری اور عمل کی جگہ پر نماز اور تلاوتِ قرآن کے علاوہ کوئی حکمِ شرعی بندوں کو نہیں دیا گیا، بندوں میں یہ یقین بنایاگیا کہ اصل چیز اللہ کی رضا ہے، ساری محنت اسی لیے کی جانی چاہیے کہ اللہ ہم سے راضی ہوجائے، اس لیے زندگی کے ہر مسئلے میں یہ دیکھنا ہوگا کہ اللہ کی مرضی کیاہے؟ اللہ کی مرضی اور اس کا حکم جان لینے کے بعد پھر اپنی کوئی مرضی باقی نہیں رہ جاتی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: (ترجمہ) فیصلہ صرف اللہ کا ہے، اسی پر میرا بھروسا ہے اور بھروسا کرنے والوں کو اسی پر بھروسا کرنا چاہیے۔(سورۂ یوسف) جب کہ’’ سورۃ المائدہ‘‘ میں فرمایا گیا:(ترجمہ) اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق جولوگ فیصلہ نہیں کرتے، وہ فاسق ہیں۔جب اللہ اور اس کے رسول ﷺنے کسی قضیے میں فیصلہ سنادیا تو پھر کسی مومن مرد یا عورت کے لیے اختیار باقی نہیں رہ جاتا۔نماز اور تلاوتِ قرآن بھی اگرچہ عمل کے درجے کی چیز ہیں، لیکن یہ بھی ایمان ہی کا تکملہ ہیں، ایمان کو غذا انہی کے وسیلے سے ملتی ہے، اللہ سے رابطے کا یہی ذریعہ ہیں، بندہ ان ہی واسطوں سے اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے، یہ دونوں چیزیں عبدومعبود کے رشتے کو مضبوط کرتی ہیں، اس طرح گویا یہ بھی ایمان ویقین ہی کا حصہ ہیں۔ 
ایمان نام ہے دل سے مان لینے کا اور اسلام نام ہے سرِتسلیم خم کردینے کا، جسے قرآن اتباع، اطاعت اورانقیاد وغیرہ اصطلاحات سے ذکر کرتا ہے، قرآن اپنے ماننے والوں کا شروع سے یہ ذہن بناتا ہے کہ رب کی اطاعت ہی بندگی ہے، ایسے لوگوں کو قرآن رضوانِ الٰہی کا پروانہ دیتا ہے: ( ترجمہ) ’’اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں، یہ سعادت رب سے ڈرنے والوں کو ملتی ہے‘‘۔
قرآن نے یہ فکردی ہے کہ قوتوں کا سرچشمہ رب العالمین ہے، موت وحیات کے تمام مسائل کی ڈور اسی کے ہاتھ میں ہے،مال واسباب صرف ظاہری ذرائع ہیں، نہ یہ کسی کو زندگی دے سکتے ہیں اور نہ کسی مسئلے کو بناسکتے ہیں، فیصلے تمام تر احکم الحاکمین کے دربار سے ہوتے ہیں،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: کیاوہ گمان کرتا ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ زندہ رکھے گا، ہرگز نہیں، یہ سارا مال جہنم میں پھینک دیاجائے گا۔(سورۂ ہمزہ)جب کہ سورۂ آل عمران میں ہے:( ترجمہ) اگر اللہ تمہارا مددگار ہوتو تم پر کوئی غالب نہیںآ سکتا، اوراگر اللہ تمہیں رسوا کرے تو پھر اس کے بعد تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا، پس بھروسا صرف اللہ پر کرنا چاہیے‘‘۔
اس طرح تمام وہ اچھی باتیں جو اللہ کو پسند ہیں، بندہ ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے اورہر ایسے کام سے ڈرتا ہے، جن سے پروردگار ناراض ہوتا ہے،اس طرح انسان فضائل واخلاق کا پیکر،امن ومحبت کا پیامبر اور خداشناشی وخودشناشی کا سنگم بن جاتا ہے، اسے دیکھنے سے خدا یاد آتا ہے، اس کی پیشانی میں خدا کا نور جھلکتا ہے، اس کے پاس بیٹھنے کو جی چاہتا ہے، اس کی باتیں دل میں اترتی چلی جاتی ہیں، اس طرح ایک معیاری اور تعمیرپسند سوسائٹی کی بنیاد پڑتی ہے، تو انسان کی شخصیت کی تعمیر میں سب سے بڑا حصہ ایمان ویقین کا ہے،یہ نہ ہوتو ساری چیزیں کھوکھلی ہیں۔
پیغمبرِ آخر و اعظم ،حضرت محمدﷺ کی سیرتِ طیّبہ اور آپﷺ کی مثالی تعلیمات،قرآن و سنّت کی روشن ہدایات سے پتا چلتا ہے کہ اسلامی معاشرے کی اساس اور بنیاد ہی قرآنِ کریم کی روشن اور سنہری تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہے۔قرآن ہی فلاح و نجات کا راستہ اور رُشد و ہدایت کا مثالی سرچشمہ ہے،جو انسان کو فلاح و کامیابی کی راہ دکھاتا اور کردار سازی پر راغب کرتا ہے،جو درحقیقت کامیاب اور بامراد زندگی کا مثالی راستہ ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Nishan-e-Haider Holders – Heroes Of Pakistan

Nishan-e-Haider is the Highest Military Award of Pakistan. Nishan-e-Haider means “Emblem of Haider”, where Haider is the epithet of Hazrat Ali and means Lion. Nishan-e-Haider was established on 16 March 1957; however it was applied from the date of Pakistan’s independence on 14 August 1947. Nishan-e-Haider is made of gun metal, captured from the enemy in the previous wars, with a green ribbon and a star with five points is awarded to soldiers who show great bravery and courage in war or on active duty. All recipients of “Nishan-e-Haider’ gave away the most valuable thing they had – their lives – in serving the nation and in defending the frontiers of Pakistan. It is named after the name of Hazrat Ali (R.A), fourth caliph of Islam. Gun metal used for its manufacturing, is captured from the enemy in the previous wars. It is only awarded to personnel of Armed Forces of Pakistan, without any discrimination of rank. So far total 10 Nishan-e-Haider awards have been awarded, to 7 officer

Wedding on a Budget

The diversity of Muslims some of the most common occasions that are held in a Pakistani wedding includes differences of the following. Wedding Proposal, Commitment, Dholki, Mehndi (Henna), Barat, Nikah, Registration, Reception, Rukhsti, Walima, and Honeymoonvand many other small events occur on the weeding event. The only Islamic obligation is the Nikah and Valima. Other events are traditional add-ons and Registering is usually a lawful requirement. Each is defined in more facts below. Planning an important wedding on a close-fitting budget is a test for the parents and the couple. Some of the tips on which viewer can follow to arrange wedding on a budget. Skip Extra Guests The coolest way to laceration your budget is by reducing your guest list. Your wedding ceremony is merriment, but it is also a very familiar moment. It is a ceremony of passage in which you and your memorable are guaranteeing your lives to each other, and combining two families composed. Skip the extra guests is the

How to Celebrate Independence Day

A s we all know that the independence day of Pakistan is only around the corner, while most of us only keep wondering what to do on Independence Day. Here in this article we are describing 14 interesting things that you can do on Independence Day. Decorate your home with Flags and Jhandian So far this one is the easiest and most important thing that you can do. People have been doing this from years somewhat decades however recently we see this trend disappearing away as our new generation deliberates it “uncool” maybe so let’s regain realization of this trend on this 14th August. Start your day with National Anthem Pakistani National Anthem is deliberated as the most beautiful national anthem in the entire world so why not listen to it more habitually? Wake up and play the national anthem in your living room, and it will increase your nationalism. Wear dress having white and Green Try to wear some Pakistani colors. You can wear a combination of white or green col