Skip to main content

’سادگی اور سادہ طرزِ زندگی‘


موجودہ ترقی یافتہ دور میں اگر ہم اپنے اردگرد لوگوںکا اور بحیثیت مجموعی اپنے معاشرے اور ماحول کا جائزہ لیں، تو پتا چلتا ہے کہ مال و متاع اور جاہ و حشم کی حرص و ہوس نے فرد اور معاشرے کو بے اطمینانی اور بےسکونی کے اس عذاب میں مبتلا کردیا ہے، جہاں کسی کو طمانیت،امن و عافیت، صبرو قرار اور سکون میسّر نہیں۔ خواہشات کی غلامی اور حرص و ہوس نے تمام آسائشوں اور مادّی وسائل کی دست یابی کے باوجود انسان سے ذہنی سکون اور قلبی اطمینان چھین لیا ہے۔
آج معاشرے میں ڈپریشن،بے اطمینانی اور مسائل کا انبار صرف اس لیے ہے کہ ہماری تمنّائیں اور خواہشیں لامحدود ہیں۔ قناعت پسندی کا جذبہ مفقود ہے، عہدہ و منصب اور مال و دولت کی حرص و ہوس نے آدمی کو خواہشات کا غلام بنا دیا ہے، لیکن راحت اور سکون کوسوں دُور ہے۔ اس کی وجہ صرف اور صرف ایک ہے اور وہ ہے’’سادگی اور سادہ طرز زندگی‘‘سے گُریز۔
معاشرے میں ایک دوسرے پر بڑائی کا اظہار کرنے ،زیادہ سے زیادہ مال و متاع حاصل کرنے،دولت و ثروت کے انبار لگانے، حرص و ہوس اور بے جا تمنّائوں کی تکمیل کا یہی وہ قابلِ مذمّت عمل ہے، جو معاشرے میں بے اطمینانی،اعلیٰ انسانی اقدار اور مثالی تہذیبی اور اَخلاقی روایات کے زوال کا باعث بنتا اور نفرت و عداوت کو پروان چڑھاتا ہے ، درحقیقت یہی وہ مکروہ جذبہ ہے، جو چوری، ڈکیتی، قتل و غارت گری اور معاشرے میں دیگر جرائم کا باعث بنتا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے ایک موقع پر فرمایا : ’’حرص و طمع سے بچو کہ اس نے تم سے پہلوں کو برباد کیا، اسی نے اُنہیں آمادہ کیا کہ اُنہوں نے خون بہایا (قتل و غارت گری کی) اور حلال کو حرام سمجھا۔‘‘( صحیح مسلم)جب کہ ایک اور روایت کے مطابق آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’حرص سے بچو، کیوں کہ اس نے اگلوں کو اس پر آمادہ کیا کہ اُنہوں نے (بے گناہوں کا) خون بہایا۔ اس نے اُنہیں اس بات پر آمادہ کیا کہ اُنہوں نے حرام کو حلال جانا۔‘‘(حاکم۔ المستدرک)
شیطان جن راستوں سے انسان کو غلط راہ پر ڈالتا اورگم راہی کی طرف لے جاتا ہے، ان میں حرص و ہوس، بے جا تمنّائیں اور خواہشات کی پیروی بھی شامل ہیں۔‘‘قرآنِ کریم میں شیطان کا یہ قول نقل کیا گیا ہے: ’’ اور اس (شیطان) نے کہا تھا کہ میں تیرے بندوں سے ایک حصّہ لے کر رہوں گا اور میں انہیں آرزوئوں اور تمنّائوں میں اُلجھا کر رکھ دوں گا۔‘‘(سُورۃ النساء)اللہ تعالیٰ نے بنی نوعِ آدم کو شیطان کے مکروفریب سے ان الفاظ میں متنبہ کیا ہے’’یہ شیطان انہیں(بنی نوعِ آدم کو) وعدوں کے سبز باغ دِکھائے گا، انہیں تمنّائوں اور آرزوئوں میں گرفتارکرے گا، مگر شیطان کے یہ تمام وعدے دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔‘‘( سُورۃ النساء؍120)
اسلام سادگی اور سادہ طرزِ زندگی کا دین ہے،اسلامی ثقافت اور اسلامی طرز ِمعاشرت میں سادگی اور سادہ طرزِ زندگی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ اس حوالے سے آپﷺ کا جو اُسوۂ حسنہ ہمارے سامنے ہے، وہ یہ ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ کو کھانے پینے، اوڑھنے، اُٹھنے، بیٹھنے کسی چیز میں تکلّف نہ تھا۔ کھانے میں جو حلال اورپاکیزہ رزق سامنے آتا، تناول فرماتے، پہننے کو جو سادہ لباس مل جاتا، پہن لیتے۔ زمین پر، چٹائی پر فرشِ زمیں پر جہاں جگہ ملتی، بیٹھ جاتے۔ (شمائلِ ترمذی، باب ماجاء فی تواضع رسول اللہﷺ)رسولِ اکرم ﷺ یہ دُعا فرماتے تھے کہ ’’اے اللہ، مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ اور مسکینی کی حالت میں زندہ اُٹھا اور مسکینوں کے گروہ میں میرا حشر فرما۔‘‘(ترمذی)
حضرت ابن مسعودؓ بیان فرماتے ہیں، ایک دفعہ آپﷺ نے ایسی چٹائی پر آرام کیا جس سے آپﷺ کے جسم مبارک پر کچھ نشانات آگئے، ابن مسعودؓسے رہا نہ گیا وہ بول پڑے کہ اگر آپﷺ اجازت دیں تو میں نرم چٹائی بچھادوں؟ آپ ﷺنے فرمایا: میرے لیے دنیا کی کیا ضرورت ؟ میری اور دنیا کی مثال اس مسافر کی طرح ہے جوکسی منزل پر سفر کررہا ہو ،اس نے تھوڑی دیر کے لیے درخت کے سائے میں آرام کیا اور چل دیا۔(مشکوٰۃ) نیز آپ ﷺکے بستر کی کیفیت حضرت عائشہؓ یوں بیان فرماتی ہیں:آپﷺ کا بستر چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کے پتے بھردیے جاتے تھے۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ نے ابو بردہؓ کو ایک موٹا سا جبہ اور ایک موٹا سا ازار نکال کر بتایا اور اس بات کی نشاندہی کردی کہ یہی وہ دونوں کپڑے ہیں جن میں آپ ﷺاس دنیا سے پردہ فرماگئے۔ (الوفاء باحوال المصطفیٰ)تکلّفات سے احتراز کی بنیاد پر آپ ﷺعمدہ سے عمدہ لباس سے گریزاں تھے، ایک صحابیؓ نے ایک عمدہ لباس عطا کیا، جس میں آپﷺ نے نماز ادا کی، اور نماز کے بعد فوراً اسے اتارا او ر لوٹا دیا، دوسرا سادہ لباس زیب تن فرمایا اور ارشاد فرمایا: لے جاوٴ اس سے میری نماز میں خلل واقع ہوا۔(الوفاء: ۵۶۴)
ظاہری طور پر جسمِ انسانی کی بقاء کا ذریعہ غذا ہے، لیکن وہی غذا انسان کے لیے مفید ہے، جو اسے بندگی پر قائم رکھنے کا سبب بنے، اس لیے کہ مقصو دِ اصلی اطاعت وبندگی ہے، جب مقصود اصلی سے صرفِ نظر کر کے غذا کے لیے دوڑدھوپ ہوگی تو ظاہر ہے اس میں حرمت وحلّت کے پہلو کو بھی نظر انداز کیا جائے گا، یہ غذا انسان کے لیے مفید ہونے کے بجائے مضر ہوگی، جس میں سادگی کے بجائے تنوعات و تکلّفات شامل ہوں گی، جس میں فضول خرچی واسراف کی بہتات ہوگی، آپﷺ کھانے میں انتہائی سادہ غذا اختیار کرتے تھے۔اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدّیقہؓ کا بیان ہے کہ آلِ محمدؐ، رسول اللہ ﷺ کے گھر والوں نے جَو کی روٹی سے بھی دو دن متواتر پیٹ نہیں بھرا۔ یہاں تک کہ حضورِ اکرمﷺ اس دنیا سے پردہ فرما گئے۔‘‘(صحیح بخاری و مسلم)
حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ آپﷺ کے طعام کی کیفیت کاتذکرہ اس طرح فرماتے ہیں: آپ ﷺ عموماً جو کی روٹی اور سرکہ استعمال کرتے۔(الوفاء باحوال المصطفیٰ ۲/۵۹۸) اور آپ ﷺ یہ دعا بھی فرماتے: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوْتاً۔’’ اے اللہ، آلِ محمدﷺ کے رزق کو بقدر زیست بنا۔ (مشکوٰۃ: ۴۴۰) جب آپ ﷺ کے لیے پہاڑوں کو سونا بنانے کی پیشکش کی گئی تو آپﷺ نے فرمایا: اے میرے رب ،میں تو یہ پسند کرتا ہوں کہ ایک دن پیٹ بھر کھاوٴں اور ایک دن بھوکا رہوں، تاکہ جب کھاوٴں تو تیرا شکر اداکروں، اور جب بھوکا رہوں تو آپ کی جانب گریہ وزاری میں لگا رہوں۔(مشکوٰۃ:۴۴۲)
سادہ طرزِ زندگی درحقیقت اسلام کا وہ پیغام ہے، جو انسان کی فلاح اور کامرانی کا ضامن ہے۔ اسلامی تعلیم یہ ہے کہ انسان کو زندہ رہنے اور اطمینان اور سکون سے زندگی بسر کرنے کے لیے جو کچھ میسّر ہے، اُس پر قناعت کرنی چاہیے۔ اس لیے کہ جب انسان سادہ طرز زندگی کا راستہ چھوڑ دیتا ہے تو وہ حرص و ہوس اور خواہشات کا غلام بن جاتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Nishan-e-Haider Holders – Heroes Of Pakistan

Nishan-e-Haider is the Highest Military Award of Pakistan. Nishan-e-Haider means “Emblem of Haider”, where Haider is the epithet of Hazrat Ali and means Lion. Nishan-e-Haider was established on 16 March 1957; however it was applied from the date of Pakistan’s independence on 14 August 1947. Nishan-e-Haider is made of gun metal, captured from the enemy in the previous wars, with a green ribbon and a star with five points is awarded to soldiers who show great bravery and courage in war or on active duty. All recipients of “Nishan-e-Haider’ gave away the most valuable thing they had – their lives – in serving the nation and in defending the frontiers of Pakistan. It is named after the name of Hazrat Ali (R.A), fourth caliph of Islam. Gun metal used for its manufacturing, is captured from the enemy in the previous wars. It is only awarded to personnel of Armed Forces of Pakistan, without any discrimination of rank. So far total 10 Nishan-e-Haider awards have been awarded, to 7 officer

Wedding on a Budget

The diversity of Muslims some of the most common occasions that are held in a Pakistani wedding includes differences of the following. Wedding Proposal, Commitment, Dholki, Mehndi (Henna), Barat, Nikah, Registration, Reception, Rukhsti, Walima, and Honeymoonvand many other small events occur on the weeding event. The only Islamic obligation is the Nikah and Valima. Other events are traditional add-ons and Registering is usually a lawful requirement. Each is defined in more facts below. Planning an important wedding on a close-fitting budget is a test for the parents and the couple. Some of the tips on which viewer can follow to arrange wedding on a budget. Skip Extra Guests The coolest way to laceration your budget is by reducing your guest list. Your wedding ceremony is merriment, but it is also a very familiar moment. It is a ceremony of passage in which you and your memorable are guaranteeing your lives to each other, and combining two families composed. Skip the extra guests is the

How to Celebrate Independence Day

A s we all know that the independence day of Pakistan is only around the corner, while most of us only keep wondering what to do on Independence Day. Here in this article we are describing 14 interesting things that you can do on Independence Day. Decorate your home with Flags and Jhandian So far this one is the easiest and most important thing that you can do. People have been doing this from years somewhat decades however recently we see this trend disappearing away as our new generation deliberates it “uncool” maybe so let’s regain realization of this trend on this 14th August. Start your day with National Anthem Pakistani National Anthem is deliberated as the most beautiful national anthem in the entire world so why not listen to it more habitually? Wake up and play the national anthem in your living room, and it will increase your nationalism. Wear dress having white and Green Try to wear some Pakistani colors. You can wear a combination of white or green col