Skip to main content

Posts

Showing posts from 2020

خلیفہ اوّل حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا یوم وفات

Hazrat Abu Bakr Siddiq  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ , whose real name was Abdullaah.  He was the son of Abu   Qahafah, whose real name was Usman. His lineage was therefore Abdullaah  bin Usman  bin  Aamir  and  he  belonged  to  the  Quraysh  tribe  of Makkah.  He was amongst the vanguards of Islam, was one of the Khulafaa-e-Rashideen as well as amongst the Asharah Mubashara. He was the first man to  accept Islam  and gave everything he had for the sake of Islam. Allah  عزوجل  blessed him to Protect Rasulullaah  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ , to propagate the Islam and also blessed him with an exceptional level of Imaan and love for Allah  عزوجل .  He  was  the sword  of  the  Muslims  in  the  struggle  against  the Munafiqen and enemies of Islam. Hazrat Abu Bakr Siddique, one of the first Caliphs of the Prophet Islam and the Prophet (peace be upon him) to be the Prophet's preacher, was found to be the most superior of mankind. Hazrat Abu Bakr Sidd

حُسنِ اخلاق اور کردار سازی

ارشادِ ربّانی ہے:  بے شک، یہ قرآن سب سے سیدھے اور مضبوط راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے، یہ روشنی کا پیغامبر ہے، یہ ایک مینارئہ نور ہے، جس سے سارا عالم رہتی دنیا تک تاریکی سے نجات پاتا رہے گا۔(سورۃ الاسراء ) م زید فرمایا گیا: اللہ نے تمہارے لیے قرآن نازل کیا، رسول اللہ ﷺتم پر اللہ کی واضح آیات پڑھ کر سناتے ہیں،تاکہ ایمان اور عمل صالح کرنے  والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئیں۔ یہ ایک نسخۂ کیمیا ہے، جو خاک کو کیمیا اور ذرّے کوجوہربناتا ہے،اس میں بیماروں کے لیے شفا اور صحت مندوں کے لیے سامانِ سکون ہے،یہ خدا کا ایسا قیمتی اور عظیم الشان عطیہ ہے کہ اگر مضبوط اور بلند وبالا پہاڑوں پر اتارا جاتا تو وہ اس کا وزن برداشت نہ کرپاتے اور ہیبت سے ریزہ ریزہ ہوجاتے۔جب کہ سورۃ الحشر میں فرمایا گیا: ’’اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر اتاردیتے تو تم دیکھتے کہ وہ لرزہ براندام ہے اور ہیبتِ الٰہی سے ریزہ ریزہ ہوچکا ہے‘‘۔قرآن دین کامل کی نمائندہ کتاب ہے، یہ ایسی کتابِ ہدایت ہے، جو انسانیت کو سیدھی اور معتبر راہ دکھاتی ہے۔ قرآن آج بھی تمام طاقتوں کا سرچشمہ اور ساری مشکلات کا حل ہے، جس

’سادگی اور سادہ طرزِ زندگی‘

موجودہ ترقی یافتہ دور میں اگر ہم اپنے اردگرد لوگوںکا اور بحیثیت مجموعی اپنے معاش رے اور ماحو ل کا جائزہ لیں، تو  پتا  چلتا ہے کہ مال و متاع اور جاہ و حشم کی حرص و ہوس نے فرد اور معاشرے کو بے اطمینانی اور بےسکونی کے اس عذاب میں مبتلا کردیا ہے، جہاں کسی کو طمانیت،امن و عافیت، صبرو قرار اور سکون میسّر نہیں۔ خواہشات کی غلامی اور حرص و ہوس نے تمام آسائشوں اور مادّی وسائل کی دست یابی کے باوجود انسان سے ذہنی سکون اور قلبی اطمینان چھین لیا ہے۔ آج معاشرے میں ڈپریشن،بے اطمینانی اور مسائل کا انبار صرف اس لیے ہے کہ ہماری تمنّائیں اور خواہشیں لامحدود ہیں۔ قناعت پسندی کا جذبہ مفقود ہے، عہدہ و منصب اور مال و دولت کی حرص و ہوس نے آدمی کو خواہشات کا غلام بنا دیا ہے، لیکن راحت اور سکون کوسوں دُور ہے۔ اس کی وجہ صرف اور صرف ایک ہے اور وہ ہے’’سادگی اور سادہ طرز زندگی‘‘سے گُریز۔ معاشرے میں ایک دوسرے پر بڑائی کا اظہار کرنے ،زیادہ سے زیادہ مال و متاع حاصل کرنے،دولت و ثروت کے انبار لگانے، حرص و ہوس اور بے جا تمنّائوں کی تکمیل کا یہی وہ قابلِ مذمّت عمل ہے، جو معاشرے میں بے اطمینانی،اعلیٰ انسانی ا