غزوۂ بدر‘‘ حق و باطل ’’کا فیصلہ کن معرکہ یوم الفرقان، غزوۂ بدر (17 رمضان سن 2ھ / 13 مارچ 624ء)اسلامی تاریخ کا وہ عظیم اور تاریخ ساز معرکہ ہے، جب اسلام و کفر اورحق و باطل کی پہلی معرکہ آرائی ہوئی، اس تاریخی معرکے میں فرزندانِ اسلام کی تعداد کفّار کی تعداد سے ایک تہائی تھی۔ وسائلِ جنگ کے اعتبار سے وہ بظاہر بہت کم زور تھے۔ جزیرہ نمائے عرب کا اجتماعی ماحول سراسر ان کے خلاف تھا۔ انتہائی خوش فہمی کے باوجودلشکرِ اسلام کے غلبے اور فتح مند ہونے کی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی تھی۔ کفر اپنے پورے کرّوفر کے ساتھ حق کی بے سروسامانی سے نبردآزما ہونے کے لیے تین گنا فوج لے کر بڑے غرور و رعونت سے میدان میں آیا تھا، لیکن اللہ کی مدد و نصرت، رسولِ اکرمﷺ کی دعائوں، آپﷺ کی دفاعی اور جنگی حکمتِ عملی، صحابۂ کرامؓ کی ایمانی فراست، جرأت و شجاعت، بے نظیر استقامت، بہادری اور جذبۂ ایمانی کی بدولت کفّار و مشرکین کو ایسی فیصلہ کن ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جس نے ان کی کمر توڑ دی، پھر باطل کو کبھی ہمت نہ ہوئی کہ وہ حق کو للکارے۔مؤرّخین اور سیرت نگار حق و باطل کے درمیان اس تاریخ ساز معرکے کو ’